کوئی یاد آتا ہے بہت سونے سے پہلے۔
جو چھین لیتا ہے آنسو میرے رونے سے پہلے۔
پھر رہتا ہے رات بھر وہ ایسے سامنے،
میں اکثر چل پڑتا ہوں اُس کا ہاتھ تھامے،
اب نیند بھی آئے تو میں سونا نہیں چاہتا،
کسی قیمت پہ بھی میں اُس کو کھونا نہیںچاہتا۔
ہو جائے وہ کاش میرا مجھے کھونے سے پہلے،
جو آتا ہے یاد بہت سونے سے پہلے۔
جو چھین لیتا ہے آنسو میرے رونے سے پہلے۔
پھر رہتا ہے رات بھر وہ ایسے سامنے،
میں اکثر چل پڑتا ہوں اُس کا ہاتھ تھامے،
اب نیند بھی آئے تو میں سونا نہیں چاہتا،
کسی قیمت پہ بھی میں اُس کو کھونا نہیںچاہتا۔
ہو جائے وہ کاش میرا مجھے کھونے سے پہلے،
جو آتا ہے یاد بہت سونے سے پہلے۔