کرتی نباہ کیسے یہ میری وفاؤں سے
آزاد میں نے کر دی ہے زنجیر پاؤں سے
کچھ اس لئے بھی کاٹ دئیے خواہشوں کے پیڑ
جلنے لگا تھا میرا بدن ان کی چھاؤں سے
کب تک یہ لڑکی بھٹکے غموں کے دیار میں
کوئی صدا تو آئے خوشی کی سراؤں سے
یہ آرزو تھی میں بھی کھِلوں پھول کی طرح
مرجھا گئی تو اب ہے گلہ کیوں خزاؤں سے
میں چھاؤں مانگتی ہوں اگر دھوپ ملتی ہے
لگنے لگا ہے ڈر مجھے اپنی دعاؤں سے
سچّائیوں کے طاق میں رکّھا ضرور ہے
لیکن دیا لڑے گا کہاں تک ہواؤں سے
پاؤں زمیں سے کر نے لگے بے وفائیاں
یہ کون دے رہا ہے صدا ان خلاؤں سے
آزاد میں نے کر دی ہے زنجیر پاؤں سے
کچھ اس لئے بھی کاٹ دئیے خواہشوں کے پیڑ
جلنے لگا تھا میرا بدن ان کی چھاؤں سے
کب تک یہ لڑکی بھٹکے غموں کے دیار میں
کوئی صدا تو آئے خوشی کی سراؤں سے
یہ آرزو تھی میں بھی کھِلوں پھول کی طرح
مرجھا گئی تو اب ہے گلہ کیوں خزاؤں سے
میں چھاؤں مانگتی ہوں اگر دھوپ ملتی ہے
لگنے لگا ہے ڈر مجھے اپنی دعاؤں سے
سچّائیوں کے طاق میں رکّھا ضرور ہے
لیکن دیا لڑے گا کہاں تک ہواؤں سے
پاؤں زمیں سے کر نے لگے بے وفائیاں
یہ کون دے رہا ہے صدا ان خلاؤں سے